چھپ چھپا کر برے زمانے سے

چھپ چھپا کر برے زمانے سے
مل بھی جاؤ کسی بہانے سے
تم مرے پاس تھے تو موسم بھی
ہوگئے تھے بڑے سہانے سے
ایک ہم تھے کہ زندگی ساری
مان جاتے رہے منانے سے
تیری خوشیاں ہمیں عزیز سہی
باز آ جا ہمیں ستانے سے
اپنی اک، ایسی رات ہے جس میں
چاند نکلا نہیں زمانے سے
تیر انداز تو بڑے تھے ہم
تیر کترا گیا نشانے سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *