خود ساختہ

خود ساختہ
بے ساختہ
کالے ہاتھ
آسمان سے لٹک رہے ہیں
زمین کو چھوتے ہیں ریت اڑاتے ہیں
کھایا پیا ہضم ہو جاتا تو کچھ بات ہی نہ تھی
خالی پیٹ موت شاید ہی کسی کو پسند ہو
سوائے جھُوٹے دلاسوں اور سبز خوابوں کے
ہے ہی کیا
کیوں نا کسی دن کھایا پیا ہضم کیا جائے
لیکن ضمیر سے بوجھ کون ہٹائے گا
خود ساختہ ضمیر
اور بوجھ
بس موت ہی بے ساختہ ہے
اور کالے ہاتھ
جو آسمان سے لٹک رہے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *