دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں

دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں
کس پیڑ کا کیسا ہے ثمر بھول گئے ہیں
ہم لوگ بلندی پہ پڑی آنکھ کے ڈر سے
دھلیز پہ رکھا ہوا سر بھول گئے ہیں
گھر یاد تھا جب تک تو نہ تھا یاد پلٹنا
اب لوٹ کے آئے ہیں تو گھر بھول گئے ہیں
یہ ٹھیک کہ تُو نے بھی پکارا نہیں ہم کو
ہم بھی تو تری راہ گزر بھول گئے ہیں
طاری ہوا کچھ اس طرح ہریالی کا نشہ
اک اور بھی موسم ہے شجر بھول گئے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *