شام اک سانولی سہیلی ہے

شام اک سانولی سہیلی ہے
یہ مرے غم کے ساتھ کھیلی ہے
جس میں بس اک تری سکونت ہے
یہ مری ذات اک حویلی ہے
وہ بھی آیا ہے کیسی سج دھج سے
رات بھی کیا نئی نویلی ہے
تم تو اک غم سے ڈر گئے فرحت
ہم نے تو عمر یونہی جھیلی ہے
خشک پتے کا کون ہے یارو
دشت بھی آندھیوں کا بیلی ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *