لا سائبان

لا سائبان
مسلسل
پچھلے خواب میں
تمہارے رنگ کے کپڑوں والے ایک سہارے کے ساتھ
جس بکھری ہوئی بستی میں مجھے کسی گھر کی تلاش تھی
اس بستی میں سوائے ایک زرد اور پژمردہ سراسیمگی کے
اور کوئی میرا شناسا نہیں تھا
میں نہیں جانتا وہ گھر کس کا تھا
لیکن یہ ضرور جانتا ہوں
تلاش تم سے پہلے نہیں تھی
یہ بھی جانتا ہوں تمہارے بعد ختم ہوجائے گی
لیکن یہ تو خواب کے بعد کی باتیں ہیں
ابھی خواب ہے
وہی پچھلا خواب
جو ایک صدی سے آنکھوں میں ویرانی ویرانی کھیلتا ہے
تم کب آؤ گے
میری آنکھیں تھک گئی ہیں 
میں جاگنا چاہتا ہوں
تمہارے رنگ کے کپڑوں والے سہارے
مشکل ہوتے جا رہے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *