لباس

لباس
آج تو جیسے تیسے وقت گزر گیا
کل پھر رات اور زیادہ سیاہ ہو جائے گی
دن اور زیادہ مشکل ہو جائے گا
شام کی ویرانی مزید بڑھ جائے گی
صبح کی اجنبیت کم نہیں ہوگی
پتہ نہیں میرے اس لباس کا کیا ہوگا
جسے میں نے ہمیشہ ایسے موسموں سے بچایا ہے
جو روح پر زخم لگانے آتے ہیں
ایک دن جب شہر کی بیابانی اچانک مجھ پر جھپٹ پڑی تھی
میرا وہ لباس کئی جگہوں سے پھٹ گیا تھا
حالانکہ ایسے موقعوں پر زندگی، دریدہ زندگی
کہلانا پسند نہیں کرتی
بلکہ کوئی بھی پسند نہیں کرتا
میں تو پھر مشکل دن اور گہری سیاہ رات میں گھرا ہوا
ایک ایسا شخص ہوں
جس کے پاس مشکل اوقات میں پہننے کے لیے
ایک ہی لباس ہے
ایک ادھڑا ہوا لباس
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *