مرے حواس میں آ کر مجھے سجھائی دے

مرے حواس میں آ کر مجھے سجھائی دے
میں سامنے ہوں تو تُو بھی کہیں دکھائی دے
تمام حسن خدائی کا مل کے بولے تو
کہیں کہیں ترا لہجہ مجھے سنائی دے
یہ کیا مذاق ہے میری دعاؤں سے تیرا
وصال مانگنے آتا ہوں تو جدائی دے
تو نارسا ہے مگر ساتھ ساتھ ہے تو سہی
کوئی تو ہو کہ تُو جس کو کبھی رسائی دے
میں تیرے آنے نہ آنے کے شک میں رہتا ہوں
مجھے عذاب نہ دے قید سے رہائی دے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *