ہجر کی ماری آنکھوں کا ہر باب علیحدہ رکھنا

ہجر کی ماری آنکھوں کا ہر باب علیحدہ رکھنا
سورج چاند الگ رکھنا اور خواب علیحدہ رکھنا
سرخ علیحدہ رکھنا زرد گلاب علیحدہ رکھنا
عشق کے اک اک پل کا یار حساب علیحدہ رکھنا
دنیا والوں میں جب جا کر بیٹھو تو اچھا ہے
آنکھ علیحدہ اور دلِ بے تاب علیحدہ رکھنا
جیون کے ان صحراؤں میں نکلے ہو تو فرحت
پیاس علیحدہ اور دلِ بے تاب علیحدہ رکھنا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *