یوں نہ گم ہو کہ خرابی ہو جائے

یوں نہ گم ہو کہ خرابی ہو جائے
شہر کا شہر سرابی ہو جائے
وہ مرے سامنے جب بھی گزرے
اس کا انداز سحابی ہو جائے
یہ تو کچھ ٹھیک نہیں ہے کوئی
پیار کے دکھ میں شرابی ہو جائے
وہ مجھے دیکھے تو اندر اندر
دل کا رخسار گلابی ہو جائے
میری آواز بھی نغمہ بن جائے
تیرا چہرا بھی کتابی ہو جائے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *