وہی جواں ہے قبیلے کی

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ، ضرب ہے کاری
اگر ہو جنگ تو شیران غاب سے بڑھ کر
اگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری
عجب نہیں ہے اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز
کہ نیستاں کے لیے بس ہے ایک چنگاری
خدا نے اس کو دیا ہے شکوہ سلطانی
کہ اس کے فقر میں ہے حیدری و کراری
نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کلاہی کو
یہ بے کلاہ ہے سرمایہ کلہ داری
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *