سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی

سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی
جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *