سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس…

ادامه مطلب

ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا

ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا جاتا کاش منزل سے بھی آگے کوئی رستا جاتا اے میرے ابر گریزاں مری آنکھوں کی طرح گر برسنا…

ادامه مطلب

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے…

ادامه مطلب

آج تک یاد ہے اظہار محبت کا وہ پل

آج تک یاد ہے اظہار محبت کا وہ پل کہ مری بات کی لکنت پہ وہ ہنستا جاتا اتنے محدود کرم سے تو تغافل بہتر…

ادامه مطلب

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر ہم بھی…

ادامه مطلب

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جانِ سفر کچھ…

ادامه مطلب

کب تک درد کے تحفے بانٹو خونِ جگر سوغات کرو

کب تک درد کے تحفے بانٹو خونِ جگر سوغات کرو ”جالب ہن گل مک گئی اے” ھن جان نوں ہی خیرات کرو کیسے کیسے دشمنِ…

ادامه مطلب

میرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے

میرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے کہ حلقہ زن ہیں میرے گرد لشکری اُسکے فصیل شہر کے ہر برج، ہر مینارے پر کماں بدست…

ادامه مطلب

میری فردوس گل و لالہ و نسریں کی زمیں

میری فردوس گل و لالہ و نسریں کی زمیں تیرے پھولوں کی جوانی، ترے باغوں کی بہار تیرے چشموں کی روانی، ترے نظاروں کا حُسن…

ادامه مطلب

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے…

ادامه مطلب

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر ہم بھی…

ادامه مطلب

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی اہل محفل پہ کب احوال کھلا…

ادامه مطلب

تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا

تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا اتنا بھی کہا نہ مان میرا میں دکھتے ہوئے دلوں کا عیسیٰ اور جسم لہو لہان میرا کچھ…

ادامه مطلب

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے…

ادامه مطلب

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بے کلی کا سبب خود بھی جانا…

ادامه مطلب

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے…

ادامه مطلب

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش…

ادامه مطلب

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں تو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس…

ادامه مطلب