اس نے اس انداز سے دیکھا مجھے

اس نے اس انداز سے دیکھا مجھے زندگی بھر کا گلہ جاتا رہا ہادی مچھلی شہری

ادامه مطلب

اشک غم عقدہ کشائے خلش جاں نکلا

اشک غم عقدہ کشائے خلش جاں نکلا جس کو دشوار میں سمجھا تھا وہ آساں نکلا ہادی مچھلی شہری

ادامه مطلب

وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم

وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم جواب میں فقط آنسو بہائے جاتے ہیں ہادی مچھلی شہری

ادامه مطلب

میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو

میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو وہ اس طرح مری ہستی پہ چھائے جاتے ہیں خیال ہی ابھی آیا تھا…

ادامه مطلب