وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا

وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا میں اک چراغ کی لو سے لپٹنے والا تھا بہت بکھیرا مجھے مرے مہربانوں نے مرا وجود…

ادامه مطلب

خود سے ملنے کے لیے خود سے گزر کر آیا

خود سے ملنے کے لیے خود سے گزر کر آیا کس قدر سخت مہم تھی کہ جو سر کر آیا لاش ہوتا تو ابھر آتا…

ادامه مطلب

تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا

تو اک قدم بھی جو میری طرف بڑھا دیتا میں منزلیں تری دہلیز سے ملا دیتا خبر تو دیتا مجھے مجھ کو چھوڑ جانے کی…

ادامه مطلب

بستی میں غریبوں کی جہاں آگ لگی تھی

بستی میں غریبوں کی جہاں آگ لگی تھی سنتے ہیں وہاں ایک نیا شہر بسے گا کیفی وجدانی

ادامه مطلب

وہ آج لوٹ بھی آئے تو اس سے کیا ہوگا

وہ آج لوٹ بھی آئے تو اس سے کیا ہوگا اب اس نگاہ کا پتھر سے سامنا ہوگا زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ…

ادامه مطلب

صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں

صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کا سفر کر آیا کیفی وجدانی

ادامه مطلب

زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ پائے گا

زمیں کے زخم سمندر تو بھر نہ پائے گا یہ کام دیدۂ تر تجھ کو سونپنا ہوگا کیفی وجدانی

ادامه مطلب