کلیم عاجز
یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں
یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ کلیم عاجز
توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو
توڑیئے مصلحت وقت کی دیواروں کو راہ جس وقت طبیعت کی روانی مانگے کلیم عاجز
غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے
غم دل ہی غم دوراں غم جانانہ بنتا ہے یہی غم شعر بنتا ہے یہی افسانہ بنتا ہے اسی سے گرمیٔ دار و رسن ہے…
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے کلیم عاجز
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے کلیم عاجز
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے
جس دن کوئی غم مجھ پہ گزر جائے ہے پیارے چہرہ ترا اس روز نکھر جائے ہے پیارے کلیم عاجز
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے کلیم عاجز
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے
منہ فقیروں سے نہ پھیرا چاہئے یہ تو پوچھا چاہئے کیا چاہئے چاہ کا معیار اونچا چاہئے جو نہ چاہیں ان کو چاہا چاہئے کون…
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ مرا قاتل اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی کلیم عاجز
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے
جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے کلیم عاجز
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے_
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے کلیم عاجز
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں
ہم دل کو لگا کر بھی کھٹکتے ہیں دلوں میں تو دل کو دکھا کر بھی دل آرام ہے پیارے کلیم عاجز
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی
یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے…
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر
چمن میں کیوں چلوں کانٹوں سے بچ کر یہ آئین وفاداری نہیں ہے کلیم عاجز
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے
کون عاجز صلۂ تشنہ دہانی مانگے یہ جہاں آگ اسے دیتا ہے جو پانی مانگے دل بھی گردن بھی ہتھیلی پہ لئے پھرتا ہوں جانے…