وکیل اختر
میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے
میں نام لیوا ہوں تیرا تو معتبر کر دے حیات خوب نہیں ہے تو مختصر کر دے حصار ذات کے زندان بے اماں کی خیر…
زندگی دست تہہ سنگ رہی ہے برسوں
زندگی دست تہہ سنگ رہی ہے برسوں یہ زمیں ہم پہ بہت تنگ رہی ہے برسوں تم کو پانے کے لیے تم کو بھلانے کے…
یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت
یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت مل کے لوگوں سے بھی پچھتائے بہت ایسے لمحے زیست میں آئے بہت ہم نے دھوکے جان کر کھائے…
اس شخص کے غم کا کوئی اندازہ لگائے
اس شخص کے غم کا کوئی اندازہ لگائے جس کو کبھی روتے ہوئے دیکھا نہ کسی نے وکیل اختر
جہالت کا منظر جو راہوں میں تھا
جہالت کا منظر جو راہوں میں تھا وہی بیش و کم درس گاہوں میں تھا جو خنجر بکف قتل گاہوں میں تھا وہی وقت کے…
آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا
آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا اس کا قد آپ سے اونچا ہوگا نکتہ چینوں پہ جو ہنستا ہوگا اس کو اپنے پہ بھروسا…
بجھا بھی جائے کوئی آ کے آندھیوں کی طرح
بجھا بھی جائے کوئی آ کے آندھیوں کی طرح کہ جل رہا ہوں کئی یگ سے میں دیوں کی طرح وہ دوستوں کی طرح ہے…
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد