چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکیر تھی

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکیر تھی قاتل کے ہاتھ میں تو حنا کی لکیر تھی خوش ہوں کہ وقتِ قتل مرا رنگ…

ادامه مطلب

وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے

وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری!…

ادامه مطلب

شکستہ آئینوں کی کرچیاں اچھی نہیں لگتیں

شکستہ آئینوں کی کرچیاں اچھی نہیں لگتیں مجھے وعدوں کی خالی سیپیاں اچھی نہیں لگتیں گزشتہ رُت کے رنگوں کا اثر دیکھو کہ اب مجھ…

ادامه مطلب

عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کرکے

عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کرکے میں شرمسار ہوا تیری جستجو کرکے سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے چلیں گے ہم بھی…

ادامه مطلب

عجیب کرب میں گزری جہاں جہاں گزری

عجیب کرب میں گزری جہاں جہاں گزری اگرچہ چاہنے والوں کے درمیاں گزری تمام عمر جلاتے رہے چراغ امید تمام عمر امیدوں کے درمیاں گزری…

ادامه مطلب

فلک پر اک ستارہ رہ گیا ہے

فلک پر اک ستارہ رہ گیا ہے مرا ساتھی اکیلا رہ گیا ہے یہ کہہ کر پھر پلٹ آئیں ہوائیں! شجر پر ایک پتا رہ…

ادامه مطلب

کاش ہم کھل کے زندگی کرتے!

کاش ہم کھل کے زندگی کرتے! عمر گزری ہے خودکشی کرتے!! بجلیاں اس طرف نہیں آئیں ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے کون دشمن تری…

ادامه مطلب

پل بھر کو مل کے اجر شناسائی دے گیا

پل بھر کو مل کے اجر شناسائی دے گیا اک شخص ایک عمر کی تنہائی دے گیا آیا تھا شوق چارہ گری میں کوئی مگر…

ادامه مطلب

کھنڈر آنکھوں میں غم آباد کرنا

کھنڈر آنکھوں میں غم آباد کرنا کبھی فُرصت ملے تو یاد کرنا اذیت کی ہوس بجھنے لگی ہے کوئی تازہ ستم ایجاد کرنا کئی صدیاں…

ادامه مطلب

اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم…

ادامه مطلب

گُم صُم ہوا، آواز کا دریا تھا جو اک شخص

گُم صُم ہوا، آواز کا دریا تھا جو اک شخص پتھر بھی نہیں اب وہ، ستارا تھا جو اک شخص شاید وہ کوئی حرفِ دعا…

ادامه مطلب

اتنی مدت بعد ملے ہو!

اتنی مدت بعد ملے ہو! کن سوچوں میں گم پھرتے ہو؟ اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟ ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہوا نے…

ادامه مطلب

کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا

کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا تو ابتدا میں مرے ساتھ ہی نہ چلنا تھا کچھ اس لیے بھی تو سورج زمیں پر اترا…

ادامه مطلب

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی سورج اس کو دیکھ کے پیلا پڑتا تھا وہ سرما کی…

ادامه مطلب

معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا

معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا تیرے دریا پہ مری پیاس کا پہرہ ہو گا اس کی آنکھیں تیرے چہرے پہ…

ادامه مطلب

بچھڑ کے مجھ سے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے

بچھڑ کے مجھ سے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے ادھورا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے یہ ختمِ وصل کا لمحہ ہے، رائیگاں…

ادامه مطلب

متاع شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے

متاع شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم تو اب کے یوں…

ادامه مطلب

آندھی چلی تو دھوپ کی سانسیں الٹ گئیں

آندھی چلی تو دھوپ کی سانسیں الٹ گئیں عریاں شجر کے جسم سے شاخیں لپٹ گئیں دیکھا جو چاندنی میں گریبانِ شب کا رنگ کرنیں…

ادامه مطلب

مقروض غم دیدۂ تر ہے ترا محسن

مقروض غم دیدۂ تر ہے ترا محسن مدت سے یونہی خاک بسر ہے ترا محسن شاید کسی رستے کی ہوا تیری خبر دے اس واسطے…

ادامه مطلب

خلوت میں کھلا ہم پہ کہ بیباک تھی وہ بھی

خلوت میں کھلا ہم پہ کہ بیباک تھی وہ بھی محتاط تھے ہم لوگ بھی، چالاک تھی وہ بھی افکار میں ہم لوگ بھی ٹھہرے…

ادامه مطلب

میں دل پہ جبر کروں گا، تجھے بھلا دوں گا

میں دل پہ جبر کروں گا، تجھے بھلا دوں گا مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا یہ تیرگی مرے گھر کا…

ادامه مطلب

چہرے پڑھتا، آنکھیں لکھتا رہتا ہوں

چہرے پڑھتا، آنکھیں لکھتا رہتا ہوں میں بھی کیسی باتیں لکھتا رہتا ہوں؟ سارے جسم درختوں جیسے لگتے ہیں اور بانہوں کو شاخیں لکھتا رہتا…

ادامه مطلب

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے۔۔۔۔۔۔۔! آدمی دُکھ کا استعارہ ہے ۔۔۔۔۔۔! مجھ کو اپنی حدوں میں رہنے دے میں سمندر ہوں تو کنارا ہے…

ادامه مطلب

چمن میں جب بھی صبا کو گلاب پوچھتے ہیں

چمن میں جب بھی صبا کو گلاب پوچھتے ہیں تمہاری آنکھ کا احوال، خواب پوچھتے ہیں کہاں کہاں ہوئے روشن ہمارے بعد چراغ؟ ستارے دیدئہ…

ادامه مطلب

وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے

وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے ہنس کے بولے بھی تو دنیا سے جدا لگتا ہے اور کچھ دیر نہ بجھنے دے اسے…

ادامه مطلب

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا یہ تیر بھی پیوست رگِ جاں میں رہے گا اک رسمِ جنوں اپنے مقدر میں رہے گی…

ادامه مطلب

ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے

ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے یہ تلخ تلخ سا لہجہ، یہ تیز تیز سی…

ادامه مطلب