ہم آفتاب سے، ڈھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

ہم آفتاب سے، ڈھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں خود اپنی آگ میں جلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں جو سنگ ٹوٹ نہ پائے جہاں…

ادامه مطلب

اِن عقیدوں کے ، نصب کے، نام کے

اِن عقیدوں کے ، نصب کے، نام کے ” ختم ہوں جھگڑے یہ صبح و شام کے ” یہ ملوکیت، یہ سب دہشت گردی اور…

ادامه مطلب

گھر عطا کر مکاں سے کیا حاصل

گھر عطا کر مکاں سے کیا حاصل صرف وہم و گماں سے کیا حاصل بے یقینی ہی بے یقینی ہے ! ایسے ارض و سماں…

ادامه مطلب

ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں

ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں ”چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں” کرو نہ گلشن ہستی اس کے لیے نہ…

ادامه مطلب

بزم میں تیرے نہ ہونے کا سوال آیا بہت

بزم میں تیرے نہ ہونے کا سوال آیا بہت تو نہیں تھا آج تو تیرا خیال آیا بہت دیکھتے ہی دیکھتے شاہوں کی شاہی چھن…

ادامه مطلب

مجھے اچانک نظر وہ آئی!

مجھے اچانک نظر وہ آئی! میں چُپ رہا پر کچھ اس طرح سے مرے پریشاں سوال اُبھرے تمام سوئے خیال اُبھرے تڑپتی جانوں کو جیسے…

ادامه مطلب

تو جو چاہے بھی تو صیّاد نہیں ہونے کے

تو جو چاہے بھی تو صیّاد نہیں ہونے کے لب ہمارے لبِ فریاد نہیں ہونے کے کوئی اچھی بھی خبر کان میں آئے یا ربّ…

ادامه مطلب

نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ

نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ لفظ رک جاتے ہیں آکر مری گفتار کے بیچ دل کی باتوں میں نہ آ یار…

ادامه مطلب

نہاں فنا میں بقا ہے، ذرا سنبھل کے چلو

نہاں فنا میں بقا ہے، ذرا سنبھل کے چلو یہ خاک خاکِ شفا ہے ذرا سنبھل کے چلو ہر ایک ذہن میں اندیشہ ہائے دور…

ادامه مطلب

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا عدیل ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا مرے خدا یہاں درکار ہے مسیحائی! لہو کو…

ادامه مطلب

یہ زمینی بھی زمانی بھی

یہ زمینی بھی زمانی بھی فطرتِ عشق آسمانی بھی شرط ہے جاں سے جائے پہلے ہے عجب عمرِ جاودانی بھی تم نے جو داستان سنائی…

ادامه مطلب