بدل گئی ہے یہ زندگی اب سبھی نظارے بدل گئے ہیں

بدل گئی ہے یہ زندگی اب سبھی نظارے بدل گئے ہیں
کہیں پہ موجیں بدل گئی ہیں کہیں کنارے بدل گئے ہیں
بدل گیا ہے اب اس کا لہجہ‘ اب اُس کی آنکھیں بدل گئی ہیں
وہ چاند چہرہ ہے اب بھی ویسا مرے ستارے بدل گئے ہیں
ملا ہوں اُس سے تو یوں لگا ہے کہ جیسے دونوں ہی اجنبی ہوں
کبھی جو مجھ کو عزیز جاں تھے‘ وہ طور سارے بدل گئے ہیں
کہیں پہ بدلا ہے کہنے والا‘ کہیں پہ سامع بدل گیا ہے
کہیں پہ آنکھیں بدل گئی ہیں کہیں نظارے بدل گئے ہیں
کچھ اس لیے بھی میں سر جھکا کر پھر اُس کی نگری سے چل پڑاہوں
کہ جن پہ مجھ کو تھا ناز عاطفؔ وہ سب سہارے بدل گئے ہیں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *