دل سے اپنے خدا کی نہ کی

دل سے اپنے خدا کی نہ کی بندگی
احتراماً ہی تھامے رکھی بندگی
میری نظریں نہ انسانیت پر پڑیں
میں نے آنکھوں پہ باندھے رکھی بندگی
تُو خدا کے مقابل‘ خدا بن گیا
تیرے ہاتھوں سے جاتی رہی بندگی
اے خداؤ! میں تم سب کا منکر ہوا
میں نے تم جیسوں کی چھوڑ دی بندگی
تیرے حصے میں دَیر و حرم ہی رہے
شیخ تُو نے تو ہرگز نہ کی بندگی
تیرے بندے تو خود ہی خدا بن گئے
اے خدا! تُو نے اب دیکھ لی بندگی
میرے سجدوں میں بھی خواہشِ زر رہی
میں نے خود ہی تو اب بیچ دی بندگی
میرے دل میں وقارؔ آج بھی بُت پڑے
اور لب پہ مرے بندگی، بندگی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *