وطن سے دور عزیزو وطن نہیں ملتے

وطن سے دور عزیزو وطن نہیں ملتے
محبتوں کے گلابی چمن نہیں ملتے
کسی کو ہوتی نہیں ہے کسی سے کچھ نسبت
دیارِ غیر میں سب کو کفن نہیں ملتے
گھلائے رکھتی ہے لوگوں کو انکی تنہائی
یہاں عزیز سرِ انجمن نہیں ملتے
گھروں میں رینگ رہی ہے مغائرت ہر سو
تعلقات کے اعلیٰ چلن نہیں ملتے
وہ جن کی دھن میں بسی بستیوں سے نکلے ہیں
ہزار حیف وہی خوش بدن نہیں ملتے
ڈاکٹر سعادت سعید
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *