جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا

جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا
میں اُن سے دور وہ میرے قریب کیا کہنا
یہ تیرگیء مسلسل میں اک وقفہء نور
یہ زندگی کا طلسمِ عجیب کیا کہنا
جو تم ہو برقِ نشیمن تو میں نشیمن برق
اُلجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب کیا کہنا
لرز گئی تری لَو مرے ڈگمگانے سے
چراغِ گوشہء کوئےِ حبیب! کیا کہنا
مجید امجد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *