نعتبخالت کی وہ پہنچا

نعت
بخالت کی وہ پہنچا انتہا تک
جو کہہ سکتا نہیں صلّے علیٰ تک
بڑی وسعت ہے نعتِ مصطفیٰؐ میں
نہیں محدود یہ مدح و ثنا تک
شکم پر باندھ لیتے سنگ آقاؐ
بچھانے کو نہ ہوتا بوریا تک
رکھا ہے رب نے اے قرآنِ ناطق
سلامت آپؐ کا ہر نقشِ پا تک
بڑے بنتے تھے جو سردارِ مکّہ
کہیں اُن کا نہیں اب تذکرہ تک
ہوا خیرالبشرؐ ایسا نہ ہوگا
بشر کی ابتدا سے انتہا تک
میں دل کے لب سے اُس روضے کو چوموں
ثواب افزا ہے جس کو دیکھنا تک
میں تنکے کی طرح اُڑ کر ہوا میں
پہنچ جاؤں درِ خیرالوریٰ تک
نہ ہو توفیقِ سیرابی تو راغبؔ
گزر جاتی ہے رحمت کی گھٹا تک
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *