کیوں دل مرا مغموم

غزل
کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں
تجھ کو تو سب معلوم ہے میں کیا کہوں
جس کے ستم کی زد میں ہوں میں روز و شب
ظالم بہت معصوم ہے میں کیا کہوں
پڑھ لیجیے چشمِ محبت سے کبھی
چہرے پہ سب مرقوم ہے میں کیا کہوں
اشعار کی تہہ میں اُتر کر دیکھ لو
ہر حالِ دل منظوم ہے میں کیا کہوں
کس کی محبت نے کیا ہے سرخ رو
کس کی غزل کی دھوم ہے میں کیا کہوں
اے دل یہ بزمِ عشق ہے کچھ پوچھ مت
ہر دل یہاں مظلوم ہے میں کیا کہوں
کہتے ہو تم راغبؔ مجھے صد افتخار
راغب کا کیا مفہوم ہے میں کیا کہوں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *