ہم صبا ہیں تو ذرا جھوم کے مل بھی ہم سے

ہم صبا ہیں تو ذرا جھوم کے مل بھی ہم سے
تو کلی ہے تو کوئی روز میں کھل بھی ہم سے
ہم کہ جب بھی تری آنکھوں کے سفر پر نکلیں
آن ملتا ہے تری آنکھ کا تل بھی ہم سے
کھینچ لیتا ہے تسلی بھی کہیں سینے سے
چھین لیتا ہے ترا درد تو دل بھی ہم سے
درد اک سِل ہے بہت بھاری ترے رستوں کی
ہجر اُٹھواتا ہے ہر روز یہ سِل بھی ہم سے
تازہ ہو جائے گا دوبارہ بچھڑنے کا ملال
دُور جاتا ہے تو کچھ دیر کو مِل بھی ہم سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *