بھول بیٹھا ہوں

غزل
بھول بیٹھا ہوں جنوں میں اپنے گھر کا راستہ
ہاں مگر بھولا نہ تیرے بام و در کا راستہ
آپ آجائیں تو پھر سے آرزوئیں کھِل اُٹھیں
آپ ہی کا منتظر ہے دل نگر کا راستہ
ٹوٹ کر برسی ہیں آنکھیں موسمِ فرقت میں یوں
زد میں ہے سیلاب کی خوابوں کے گھر کا راستہ
سوچ لو عزمِ سفر سے قبل پھر تم سوچ لو
پُر خطر، پُر خار ہے اہلِ نظر کا راستہ
کھوچکے چین اور سکوں دل کا تو اب غم کس لیے
آپ ہی تو دیکھتے تھے مال و زر کا راستہ
کچھ نہیں دِکھتا ہے لیکن دیکھتے ہیں رات دن
اپنی بوڑھی آنکھ سے نورِ نظر کا راستہ
راستے یوں تو ہزاروں ہیں مگر اے زندگی
ایک سیدھا راستہ خیرالبشرؐ کا راستہ
فون اور ای میل میں راغبؔ ہے وہ لذّت کہاں
لطف تھا جو دیکھنے میں نامہ بر کا راستہ
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *