گھر

گھر
ہوا نے آج بھی مجھ سے شکایت کی
گھٹن سے کیوں نہیں لڑتے
مہرباں زود رنج و بے خبر آوارگی سے کیوں نہیں کہتے
تمہیں بھی ساتھ لے آئے
تجھے جنگل سے زیادہ جیل کی عادت نے مارا ہے
ہوا پھر کہہ رہی تھی
اور مسلسل کہہ رہی تھی
اور میں بھی سُن رہا تھا سب
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *