تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی

تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا
کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا

تو رئیس شہر ستم گراں میں گدائے کوچۂ عاشقاں
تو امیر ہے تو بتا مجھے میں غریب ہوں تو برا ہے کیا

تو جفا میں مست ہے روز و شب میں کفن بہ دوش غزل بہ لب
ترے رعب حسن سے چپ ہیں سب میں بھی چپ رہوں تو مزا ہے کیا

یہ کہاں سے آئی ہے سرخ رو ہے ہر ایک جھونکا لہو لہو
کٹی جس میں گردن آرزو یہ اسی چمن کی ہوا ہے کیا

کلیم عاجز

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *