عہدے سے مدِحناز کے باہر نہ آ سکا

عہدے سے مدِحناز کے باہر نہ آ سکا
عہدے سے مدِحناز کے باہر نہ آ سکا
گراک ادا ہو تو اُسے اپنی قضا کہوں
حلقے ہیں چشم ہائے کشاده بسوئے دل
ہر تارِ زلف کو نگہِ سُرمہ سا کہوں
میں، اور صد ہزار نوائے جگر خراش
تو، اور ایک وه نہ شنیدن کہ کیا کہوں
ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاه
ہَے ہَے خُدا نہ کرده، تجھے بے وفا کہوں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *