ابھی تو یہی دیکھنا چاہتا ہوں

ابھی تو یہی دیکھنا چاہتا ہوں
نہیں چاہتا ان کو یا چاہتا ہوں

وہ کہتے ہیں تم مجھ سے کیا چاہتے ہو
یہی کچھ تو میں جاننا چاہتا ہوں

مری نیتوں پر نظر رکھنے والو
خدارا بتا دو میں کیا چاہتا ہوں

نہ سمجھا کوئی جس کو وہ حرف ہوں میں
غلط ہو گیا ہوں مٹا چاہتا ہوں

وہ پرجوش آنسو وہ خاموش آہیں
وہی عشق کی ابتدا چاہتا ہوں

میں سمجھا وہ کچھ پوچھنا چاہتے ہیں
وہ سمجھے کہ میں کچھ کہا چاہتا ہوں

امیدوں سے دل برباد کو آباد کرتا ہوں
مٹانے کے لئے دنیا نئی ایجاد کرتا ہوں

تری میعاد غم پوری ہوئی اے زندگی خوش ہو
قفس ٹوٹے نہ ٹوٹے میں تجھے آزاد کرتا ہوں

جفا کارو مری مظلوم خاموشی پہ ہنستے ہو
ذرا ٹھہرو ذرا دم لو ابھی فریاد کرتا ہوں

میں اپنے دل کا مالک ہوں مرا دل ایک بستی ہے
کبھی آباد کرتا ہوں کبھی برباد کرتا ہوں

ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں ملاقاتوں کے بعد اکثر
وہ مجھ کو بھول جاتے ہیں میں ان کو یاد کرتا ہوں

خودی کی ابتدا یہ تھی کہ اپنے آپ میں گم تھا
خودی کی انتہا یہ ہے خدا کو یاد کرتا ہوں

بتوں کے عشق میں کھویا گیا ہوں ورنہ اے اختر
خدا شاہد ہے میں اکثر خدا کو یاد کرتا ہوں

ہری چند اختر

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *