یا ہمیں صبح تک جگائے

یا ہمیں صبح تک جگائے نہیں
یا تری بات شب سنائے نہیں
کوئی خیرات کر گیا ہم کو
ہم نے یہ درد تو کمائے نہیں
تیری خاطر بچا کے رکھے ہیں
چند آنسو ہیں جو بہائے نہیں
اب تلک ہوں اسی سوال میں گم
دل بھلا کیوں تجھے بھلائے نہیں
میں تو رویا بھی ٹوٹ ٹوٹ مگر
اس کی آنکھوں پہ حرف آئے نہیں!
تو جو شہکار بننے والا تھا
رنگ تیرے نکھر کے آئے نہیں
پھر وہ باتیں نہ ہو سکیں تم سے
پھر وہ موسم پلٹ کے آئے نہیں
زین جی آپ سادہ آدمی ہیں
کوئی کیوں آپ کو ستائے نہیں؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *