وہ کہتی ہے باتیں کتنی

وہ کہتی ہے باتیں کتنی لمبی ہیں
میں کہتا ہوںراتیں کتنی چھوٹی ہیں
وہ کہتی ہے میں نے سپنے دیکھے ہیں
میں کہتا ہوں سپنے، سپنے ہوتے ہیں
اس نے پوچھا، مجھ سے ملنے آئے ہو؟
میں یہ بولا، خود سے ملنا تھا مجھ کو
سارا شہر ہی گھائل پھرتا رہتا ہے
تم جو آنکھیں کاجل کرتے پھرتے ہو
اب بھی باتیں بکھری بکھری کرتا ہوں
اب بھی کوئی خواہش روتی رہتی ہے
اب بھی صحرا باقی ہے ان آنکھوں میں
اب بھی اندر بارش ہوتی رہتی ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *