میری خیر پہ جینے والی!

میری خیر پہ جینے والی! تیری خیر
بن بن پریم برسنے والی! تیری خیر
تجھ کو اس سے بہتر اور پناہ ملے
اے آنکھوں سے بہنے والی! تیری خیر
گھول کے پھر میری آواز میں خاموشی
چپ میں بھی چپ رہنے والی! تیری خیر
اوڑھ کے اگنی پھر میری بے چینی کی
میرے سنگ پگھلنے والی! تیری خیر
پاکپتن میں او کملی، او بھاگ بھری
عشق دیے سا جلنے والی! تیری خیر
تیرے بیچ تو عشق نے ڈیرے ڈالے ہیں
اس دنیا کو سہنے والی! تیری خیر
تیرے دم پر ناد علی کا دم کر دوں
اے میرا دم بھرنے والی! تیری خیر
من آنگن مہکاتی جائے تیری بات
مجھ پر نظمیں لکھنے والی! تیری خیر
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *