محرماں تمہارے بنکس

محرماں تمہارے بن
کس طرح سے کاٹوں میں
راہ زندگی والی
سخت بے کلی والی
آرزو کی بستی میں
عمر بے بسی والی
محرماں تمہارے بن
دیکھنا وہ خوابوں کا
خواب دیکھتے رہنا
کیسے رات کرتا ہوں
کس طرح سے سوتا ہوں
کتنا درد ہوتا ہے
پھوٹ پھوٹ روتا ہوں
محرماں تمہارے بن
بار بار ضد کرنا
ایک چھوٹے بچے کا
ہر عجیب خواہش پر
میں بھی اس کی ہی مانند
آرزوئیں کرتا ہوں
دور تک بھٹکتا ہوں
دیر تک تڑپتا ہوں
تم کو یاد کرتا ہوں
مجھ سے ہر قسم لے لو
لمحہ بھر تمہارے بن
میرا جی نہیں لگتا
اور سوچتا ہوں میں
عمر کیسے گزرے گی
محرماں تمہارے بن!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *