مجھے کچھ ادھوری محبتوں

مجھے کچھ ادھوری محبتوں کی سزا ملی
مجھے آدھی آدھی اذیتوں کا بھی فیض ہے
کوئی رات اجلی سی رات ہو کہ غزل کہوں
کوئی دن ہو میلا سا دن کہ نوحہ لکھوں ترا
سبھی لوگ شہر کے معتبر ہیں بنے ہوئے
میں کسی کو اس لیے گھاس بھی نہیں ڈالتا
میں بَکوں گا تلخ حقیقتیں، مجھے ڈر نہیں
جو خوشی سے تنگ ہے شہر میں، مرے منہ لگے
تجھے مہنگے مہنگے لباس جچتے ہیں، پر یہاں
کوئی دیکھتا نہیں مفلسوں کے سوا تجھے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *