رات گھر میں اتر گئی ہو

رات گھر میں اتر گئی ہو گی
وہ بھی دانستہ ڈر گئی ہو گی
کیسا ماتم بپا ہے سینے میں
آرزو کوئی مر گئی ہو گی
میرے اجزا سمیٹنے والی
میرے اندر بکھر گئی ہو گی
اب اسے یاد میں نہیں ہوں گا
اب طبیعت بھی بھر گئی ہوگی
پھر نہیں آج آ سکے ناں تم
پھر قیامت گزر گئی ہو گی
دل کی بستی اجاڑنے والو
چھوڑ بھی دو اجڑ گئی ہو گی
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *