دوستا! ہم کو جو دعا ملی

دوستا! ہم کو جو دعا ملی ہے
جانے کس جرم کی سزا ملی ہے
ورنہ تم سے نبھاہتے رہتے
زندگی ہم کو بے وفا ملی ہے
اب یہ آئے گی اپنی آئی پر
اک اداسی جو مجھ سے آ ملی ہے
تیرے خط بھی نظر چرا رہے ہیں
تیری تحریر بھی خفا ملی ہے
اب جو ہر شب نگہ برستی ہے
ہم کو قسمت سے یہ گھٹا ملی ہے
ہم ہی پاگل تھے ہنس کے ملتے رہے
وہ تو جب بھی ملی خفا ملی ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *