درویش صفت میرے!
برباد طبیعت میں
انبار اداسی کے
ایسے ہیں لگے جیسے
شہتوت کے پیڑوں پر
شہتوت لٹکتے ہیں
یہ روح دریدہ ہے
بکھری ہوئی سوچیں ہیں
مرہم کی ضرورت ہے
مرہم تو لگا جاؤ
ہر سوچ سلجھ جائے
پیوند لگا جاؤ
یہ روح تمہاری ہے
ہر زخم تمہارا ہے
اے حرفِ سکوں میرے!
درویش صفت میرے!
زین شکیل