جدائی یہ اک ایسا لفظ

”جدائی“
یہ اک ایسا لفظ ہے جس پر
شاعر کتنی نظمیں، غزلیں اور اشعار کہا کرتے تھے
(اب بھی کہتے ہی رہتے ہیں)
جب ہم پڑھتے تو مفہوم سمجھ لیتے تھے
لیکن درد نہیں ہوتا تھا
نا تو آنکھیں نم ہوتی تھیں،
نا ہی نیند اڑا کرتی تھی
لیکن جب یہ لفظِ جدائی
دو کرداروں (یعنی میرے اور تمہارے) بیچ اترا تو
تب ہم سمجھے۔۔۔۔
رات کو اٹھ اٹھ رونے والا
روگ بھلا‫ کس کو کہتے ہیں
کبھی بھی کم نہ ہونے والا
درد بھلا کیا شئے ہوتا ہے
اب ہم بالکل ٹھیک طرح سے
سمجھ گئے ہیں
جان گئے ہیں
(اور جدائی بری بلا ہے)
مان گئے ہیں۔۔۔۔
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *