وہ مجھے داستاں بنا آیا
وہ ہنسا میری جاں میں جاں آئی
اُس کے ہنسنے پہ پیار سا آیا
اُس کی جانب پہنچنے کی خاطر
خواب اک راستہ بنا آیا
میں تو کھویا رہا فقط تجھ میں
تُو بتا تیرے دل میں کیا آیا؟
کیا کہا؟ تیرے ہاتھ خالی ہیں؟
یعنی تُو پھر مجھے گنوا آیا؟
آج صندل کے پیڑ سے، جا کر
میں تو دو نام بھی مٹا آیا
زین شکیل