پھر خیالات سے گزری ہے

پھر خیالات سے گزری ہے سواری تیری
میں نے الفاظ میں تصویر اتاری تیری
اور کرتے بھی تو کیا لوٹ کے آنا ہی پڑا
آنکھ کچھ ایسے ہمیں رو کے پکاری تیری
سب کو درپیش ہیں یاں مسئلے اپنے اپنے
کوئی کرتا ہی نہیں بات، ہماری تیری
سرخ آنکھوں کو بتا غور سے دیکھا ہے کبھی
ان میں رہتی ہے مری جان خماری تیری
مجھ سے کہتی ہے بتا تُو ہے مکمل کس کا
میں تو اب بھی ہوں فقط سارے کی ساری تیری
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *