افسانہ خواں کا لڑکا کیا کہیے دیدنی ہے

افسانہ خواں کا لڑکا کیا کہیے دیدنی ہے
قصہ ہمارا اس کا یارو شنیدنی ہے
اپنا تو دست کوتہ زہ تک بھی ٹک نہ پہنچا
نقاش سے کہیں وہ دامن کشیدنی ہے
پروانہ مر مٹا ہے جل کر نہ کچھ کہا تو
اے شمع یہ زباں تو ظالم بریدنی ہے
حسرت سے عاشقی کی پیری میں کیا کہیں ہم
دنداں نہیں ہیں منھ میں وہ لب گزیدنی ہے
ہے راست میرؔ صاحب کس کس کا حیف کریے
سر ہے فگندنی ہے قد ہے خمیدنی ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *