ایک آدھ دن سنو گے سنّا کے رہ گئے ہم

ایک آدھ دن سنو گے سنّا کے رہ گئے ہم
کانپا کرے ہے جی سو ٹھہرا کے رہ گئے ہم
واشد ہوئی سو اپنی پژمردگی سے بدتر
موسم گئے کے گل سے مرجھا کے رہ گئے ہم
پرداغ دل کو لے کر آخر کیا کنارہ
اس باغ سے گلی میں جا جا کے رہ گئے ہم
سوز دروں نے ہم کو پردے میں مار رکھا
جوں شمع آپ ہی کو کھا کھا کے رہ گئے ہم
حیرت سے عاشقی کی پوچھا تھا دوستوں نے
کہہ سکتے کچھ تو کہتے شرما کے رہ گئے ہم
اے وائے دل گئے پر جی بھی گیا ہمارا
یعنی کہ میرؔ برسوں پچھتا کے رہ گئے ہم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *