پہنچے ہے ہم کو عشق میں آزار ہر طرح

پہنچے ہے ہم کو عشق میں آزار ہر طرح
ہوتے ہیں ہم ستم زدہ بیمار ہر طرح
ترکیب و طرح ناز و ادا سب سے دل لگی
اس طرح دار کے ہیں گرفتار ہر طرح
یوسف کی اس نظیر سے دل کو نہ جمع رکھ
ایسی متاع جاتی ہے بازار ہر طرح
جس طرح میں دکھائی دیا اس سے لگ پڑے
ہم کشت و خوں کے ہیں گے سزاوار ہر طرح
چھپ لک کے بام و در سے گلی کوچے میں سے میرؔ
میں دیکھ لوں ہوں یار کو اک بار ہر طرح
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *