جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا میر تقی میر

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا
دامن تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا
دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے اب کی بار
راہ سے میخانے کی اس راہ میں کچھ پھیر تھا
بلبلوں نے کیا گل افشاں میرؔ کا مرقد کیا
دور سے آیا نظر تو پھولوں کا اک ڈھیر تھا

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *