شب رفتہ میں اس کے در پر گیا

شب رفتہ میں اس کے در پر گیا
سگ یار آدم گری کر گیا
شکستہ دل عشق کی جان کیا
نظر پھیری تو نے تو وہ مر گیا
ہوئے یار کیا کیا خراب اس بغیر
وہ کس خانہ آباد کے گھر گیا
کشندہ تھا لڑکا ہی نا کردہ خوں
مجھے دیکھ کر محتضر ڈر گیا
بہت رفتہ رہتے ہو تم اس کے اب
مزاج آپ کا میرؔ کیدھر گیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *