شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا میر تقی میر

شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا
القصہ رفتہ رفتہ دشمن ہوا ہے جاں کا
گریے پہ رنگ آیا قید قفس سے شاید
خوں ہو گیا جگر میں اب داغ گلستاں کا
لے جھاڑو ٹوکرا ہی آتا ہے صبح ہوتے
جاروب کش مگر ہے خورشید اس کے ہاں کا
دی آگ رنگ گل نے واں اے صبا چمن کو
یاں ہم جلے قفس میں سن حال آشیاں کا
ہر صبح میرے سر پر اک حادثہ نیا ہے
پیوند ہو زمیں کا شیوہ اس آسماں کا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *