غم ہجراں میں گھبرا کر اٹھا میں

غم ہجراں میں گھبرا کر اٹھا میں
طرف گلزار کی آیا چلا میں
شگفتہ خاطری اس بن کہاں تھی
چمن میں غنچہ پیشانی رہا میں
کسو سے دل نہیں ملتا ہے یارب
ہوا تھا کس گھڑی ان سے جدا میں
تعارف ہم صفیروں سے نہیں کچھ
ہوا ہوں ایک مدت میں رہا میں
کیا صبر آخر آزار دلی پر
بہت کرتا رہا دارو دوا میں
نہ عنقا کا کہیں نام و نشاں تھا
ہوا تھا شہرہ جب نام خدا میں
ہوا تھا میرؔ مشکل عشق میں کام
کیا پتھر جگر تب کی دوا میں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *