لعل پر کب دل مرا مائل ہوا

لعل پر کب دل مرا مائل ہوا
اس لب خاموش کا قائل ہوا
لڑ گئیں آنکھیں اٹھائی دل نے چوٹ
یہ تماشائی عبث گھائل ہوا
نا شکیبی سے گئی ناموس فقر
عاقبت بوسے کا میں سائل ہوا
ایک تھے ہم وے نہ ہوتے ہست اگر
اپنا ہونا بیچ میں حائل ہوا
میرؔ ہم کس ذیل میں دیکھ اس کی آنکھ
ہوش اہل قدس کا زائل ہوا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *