جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا

جو وہ مرے نہ رہے میں بھی کب کسی کا رہا
بچھڑ کے ان سے سلیقہ نہ زندگی کا رہا

لبوں سے اڑ گیا جگنو کی طرح نام اس کا
سہارا اب مرے گھر میں نہ روشنی کا رہا

گزرنے کو تو ہزاروں ہی قافلے گزرے
زمیں پہ نقش قدم بس کسی کسی کا رہا

کیفی اعظمی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *